11 Dec

حجاج اور معتمرین کی دعا ، غیر اللہ سے مدد مانگنا، اور شرکیہ اوراد پر اعتماد کرنا



 کعبہ کی دیوار کا مسح کرنا اور غلاف کعبہ کو بطور تبرک چھونا
کعبہ اللہ تعالیٰ کا گھر ہے اور یہ عظمت والا ہے پوری دنیا میں، اللہ تعالیٰ نے اس کا اکرام فرمایا ہے اور اس کے بننے کے وقت سے اس کو شرف حاصل ہے، پوری دنیا سے مسلمان ہر لحاظ سے اس کی زیارت کے لیے تڑپتے ہیں.
لیکن ہماری محبت ہمیشہ قرآن اور سنت کے میزان میں ناپی جانی چاہیئے. اسی لئے اس کی زیادتی سے ڈرنا چاہئے.
لوگ ایسا برکت کے پیش نظر اور پرکشش خیر حاصل کرنے کے لئے کرتے ہیں، بلکہ یہ امر بعض اوقات حجاج اور معتمرین کی طرف سے جہالت کی طرف پہنچ جاتا ہے کیونکہ وہ اپنے ساتھ ایک رومال لے کر آتے ہیں جو انکو انکے قریبی رشتے دار دیتے ہیں ان کے ملک میں اور ان کو تاکید کرتے ہیں کہ اس کو دیوار کعبہ پہ مسل کر واپس لانا ہے.
اور یہ فعل بے  شک ایک بدعت ہے، اس کے بارے میں کہیں کوئی دلیل نہیں گزری نہ کعبہ کے پتھروں کے حوالے سے نہ اس کے غلاف کے حوالے سے، اگر اس فعل میں کوئی بھلائی ہوتی تو ہم سے پہلے صحابہ کرام اس سر انجام دیتے.

ان سب میں اگر اس فعل کو  سر انجام دینے والے کا یہ عقیدہ ہے یہ کہ پتھر اور کپڑا بذات خود نفع یا نقصان پہنچا سکتا ہے یا پھر اللہ کی مرضی کے بغیر یہ نفع نقصان دینے پر قادر ہے، یا یہ اللہ کے ہاں ہماری شفاعت کرے گا تو اس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا _شرک اکبر _ ملت مسلمہ  سے خارج  نعوذ باللہ..

ردإعادة توجيه

تعليقات
* لن يتم نشر هذا البريد الإلكتروني على الموقع.
تم عمل هذا الموقع بواسطة