مشاعر اور مسجد حرام کی زمین کو کھانے پینے کی چیزوں سے مسخ کرنا
خواتین کی مزاحمت آدمیوں کے لئے
حجر اسود کو چومنے کے لئے دھکم پیل اور رش اکٹھا کرنا
یہ عمل اکثر مار پیٹ اور شدید جھگڑوں کی صورت اختیار کر لیتا ہے اور ظاہر ہے یہ امر قطعی جائز نہیں ہے جس میں دوسروں اور خود کے لئے ایذا ہو، اور مسلمان کو اپنے مسلمان بھائی کے لئے ایسا کرنے کی قطعاً اجازت ہے ہی نہیں
حجر اسود کو بوسہ دینے کا حکم سنت ہے اور مسلمانوں کو ایذا سے بچانا فرض ہے تو پھر سنت کیسے فرض پر فوقیت لے جا سکتی ہے؟ ایک مستحب عمل کو کرنے کے لیے ہم فرض کو کیسے نظر انداز کر سکتے ہیں؟ اور یہ سنت جب ادا ہوگی جب ازدحام نہ ہو اور گروہوں کو کوئی نقصان نہ پہنچ رہا ہو. اگر اس میں صعوبت ہے تو یہ دوسرے درجے پر منتقل ہو جائے گی جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے واضح کیا ہے ہمارے لیے، جس میں حجر اسود کو ہاتھ سے چھو کر چوم لیا جائے، اگر ایسی بھی صورتحال نہیں ہے تو پھر یہ سنت تیسرے درجے پر منتقل ہو جائے گی جس میں حجر اسود کی طرف ہاتھ سے اشارہ کر کے اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ کو چوم لیا جائے اور طواف مکمل کر لیا جائے. بہرحال دھکم پیل کی اجازت دین میں کہیں بھی نہیں ہے.