30 Sep

مشاعر  اور مسجد حرام کی زمین کو کھانے پینے کی چیزوں سے مسخ کرنا  


 خواتین کی مزاحمت آدمیوں کے لئے


حجر اسود کو چومنے کے لئے دھکم پیل اور رش اکٹھا کرنا


یہ عمل اکثر مار پیٹ اور شدید جھگڑوں کی صورت اختیار کر لیتا ہے اور ظاہر ہے یہ امر قطعی جائز نہیں ہے جس میں دوسروں اور خود کے لئے ایذا ہو، اور مسلمان کو اپنے مسلمان بھائی کے لئے ایسا کرنے کی قطعاً اجازت ہے ہی نہیں
حجر اسود کو بوسہ دینے کا حکم سنت ہے اور مسلمانوں کو ایذا سے بچانا فرض ہے تو پھر سنت کیسے فرض پر فوقیت لے جا سکتی ہے؟ ایک مستحب عمل کو کرنے کے لیے ہم فرض کو کیسے نظر انداز کر سکتے ہیں؟ اور یہ سنت جب ادا ہوگی جب ازدحام نہ ہو اور گروہوں کو کوئی نقصان نہ پہنچ رہا ہو. اگر اس میں صعوبت ہے تو یہ دوسرے درجے پر منتقل ہو جائے گی جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے واضح کیا ہے ہمارے لیے، جس میں حجر اسود کو ہاتھ سے چھو کر چوم لیا جائے، اگر ایسی بھی صورتحال نہیں ہے تو پھر یہ سنت تیسرے درجے پر منتقل ہو جائے گی جس میں حجر  اسود کی طرف ہاتھ سے اشارہ کر کے اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ کو چوم لیا جائے اور طواف مکمل کر لیا جائے. بہرحال دھکم پیل کی اجازت دین میں کہیں بھی نہیں ہے.
 

تعليقات
* لن يتم نشر هذا البريد الإلكتروني على الموقع.
تم عمل هذا الموقع بواسطة